حضرت موسیٰ علیہ السلام اور تین کشتیوں کا واقعہ

ناظرین ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے حکم دیا کہ سمندر کی طرف جاؤ وہاں تین کشتیاں ڈوبنے والی ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام فوری حکم الہی کی تعمیل کرتے ہوئے سمندر کی جانب چل دیے ساحل پر سکون تھا بہت دور سے ایک کشتی آتی ہوئی دکھائی دی جو آہستہ آہستہ ساحل کی طرف بڑھ رہی تھی ابھی وہ کنارے سے کچھ ہی فاصلے پر تھی کہ حضرت موسی علیہ السلام نے آواز دی کہ اے کشتی والوں اللہ کا حکم آنے والا ہے ہوشیار رہنا انہوں نے جواب دیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ کے حکم کو کوئی نہیں ٹال سکتا ہم تو اس کے بندے ہیں جو حکم الہی کے پابند ہیں کشتی والے یہ بات کہہ ہی رہے تھے کہ اچانک ایک لہر اٹھی اور کشتی ڈولنے لگی سوار اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرنے لگے اتنے میں ایک اور زبردست موج آئی اور کشتی کو اپنے ساتھ بہا کر سمندر کی تہہ میں لے گئی تھوڑی دیر میں ایک اور کشتی نظر آئی تو حضرت موسی علیہ السلام نے انہیں بھی خبردار کیا اور کہا کہ ذرا محتاط ہو کر آنا انہوں نے بھی پہلے والوں کی طرح جواب دیا کہ جو کچھ ہونا ہے ہو کر رہے گا اور کشتی کو کنارے کی طرف لاتے رہے یہاں تک کہ ساحل کے قریب آتے آتے یہ کشتی بھی ڈوب گئی حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ کی حکمت کے بارے میں سوچوں میں گم تھے کہ انہیں ایک تیسری کشتی آتی دکھائی دی آپ نے اس کشتی والوں کو بھی نصیحت کی کہ دیکھو اللہ کا حکم آنے والا ہے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہوئے ذرا محتاط ہو کر آؤ انہوں نے جواب میں کہا کہ اے اللہ کے نبی جس طرح آپ سچے ہیں اس طرح اللہ کا حکم بھی عطا حکم بھی عٹل ہے اسے کوئی نہیں بدل سکتا لیکن اللہ کی رحمت تو ہے ہم اس کی رحمت سے کیوں مایوس ہوں لہذا ہم اللہ کی رحمت پر بھروسہ کر کے آ رہے ہیں اور وہ اپنی رحمت کے صدقے میں ہمیں ضرور امن و سلامتی کے ساتھ کنارے پر پہنچا دے گا کشتی والوں کا یہ جواب سن کر حضرت موسی علیہ السلام خاموش ہو گئے جب کشتی باحفاظت کنارے آ لگی تو اللہ کے پیغمبر سوچنے لگے کہ اللہ نے تین کشتیاں ڈوبنے کا فرمایا تھا دو تو ڈوب گئیں لیکن تیسری سلامتی کے ساتھ کنارے آ لگی ہے یہ کیسے بچ گئی ارشاد باری تعالیٰ ہوا کہ اے موسیٰ آپ نے سنا نہیں کہ تیسری کشتی والوں نے کیا کہا انہوں نے میرے حکم کو تسلیم کیا ساتھ ہی ساتھ میری رحمت کو آواز دی تھی اور اس پر پورا توکل اور بھروسہ بھی کیا تھا تو اس لیے یہ کشتی میری رحمت کے طفیل بچ گئی کیونکہ جو بھی میری رحمت کے دروازے پر آ کر صدا دیتا ہے میں اسے نا امید نہیں کرتا حدیث میں آتا ہے کہ جب اللہ تعالی نے مخلوقات کو پیدا فرمایا تو عرش پر لکھ دیا میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے

Scroll to Top