حضرت سلیمان عَلَیْہِ السَّلاَم اور ان کی نایاب انگوٹھی

سلیمان علیہ السلام اللہ کے ایک نبی تھے۔ آپ داؤد علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کی حکومت دنیا کے ایک بڑے حصے پر تھی۔ آپ کم عمری میں ہی تخت نشین ہو گئے۔ اللہ نے آپ کو داؤد علیہ السلام کی طرح منسب نبوت سے بھی نوازا اور ساتھ ہی وسیع ملک و سلطنت بھی عطا فرمائی۔ حضرت سلیمان علیہ سلام کی حکومت انسانوں کے ساتھ جن اور شیاطین، چرند و پرند اور ہر اقسام کے جانوروں پر تھی۔ علماء نے آپ کی حکومت سات سو پچاس سال لکھی ہے۔ آپ کو بہت سارے معجزے بھی عطا کیے گئے تھے۔ مثلا آپ ہوا پر قابو رکھتے تھے آپ جانوروں کی بولیاں سمجھ سکتے تھے۔اور آپ کا تخت ہوا میں اڑتا تھا۔ جو حکومتی امور میں آپ کی اطاعت کرتے تھے۔ مسجد اقصی کی تعمیر میں انہی جنوں نے دور دور سے پتھر اور سمندر سے موتیا نکال نکال کر لایا کرتے تھے جس سے بیت المقدس کی تعمیر ہوئی اس کے علاوہ آپ جنوں سے بہت سارے کام لیا کرتے تھے اللہ نے قرآن میں فرمایا ہے کہ اور ہم نے سلیمان کی آزمائش کی اور ان کے تخت پر ایک جسم ڈال دیا پھر انہوں نے رجوع کیا سورہ سعد اس آیت میں اللہ نے حضرت سلیمان علیہ السلام پر آنے والی ایک آزمائش کا ذکر کیا ہے علماء و مفسرین نے اس آیت کی مختلف تفسیر اور وضاحت کی ہے ایک آراء کے مطابق سلیمان علیہ السلام کی ایک غفلت کے نتیجے میں آپ کے تخت پر اللہ نے شہطین کو مسلط کر دیا تھا اور کچھ عرصے کے لیے آپ سے حکومت چھین لی گئی واقعہ یوں ہے کہ ایک دفعہ حضرت سلیمان نے کسی ایک شہر سیدون پر حملہ کر دیا کیونکہ وہاں کے بادشاہ کے فتنوں کے متعلق آپ کو خبر پہنچی اس جنگ میں حضرت سلیمان کے لشکر فتح یاب ہوئی اور اس بادشاہ کو قتل کر دیا گیا مال و غنیمت کے ساتھ بادشاہ کی بیٹی بھی سلیمان علیہ السلام کے سامنے پیش کی گئی جو مسلمان ہو گئی لہذا آپ نے اس سے نکاح کر لیا نکاح کے کئی عرصوں بعد بھی وہ اپنے باپ کو نہ بھلا سکی اور وہ اس کی یاد میں بہت غمگین رہا کرتی تھی سلیمان علیہ السلام کے حکم سے جنات نے اس کے باپ کے شکل کا ایک بت بنا دیا لہذا وہ اسے دیکھ کر اپنا دل مطمئن کر لیا کرتی تھی۔ کچھ ہی دن گزرے کہ اس کی کنیزوں اور قوم کی عورتوں نے اس بت کی پوجا شروع کر دی اور سلیمان علیہ السلام کے محل میں ہی خفیہ طور پر بت پرستی کا آغاز ہو گیا۔ جو چالیس دن تک جاری رہا۔ آخر حضرت سلیمان کے وزیر آصف برکیہ کو اس کا علم ہو گیا۔ اس نے آپ کو اس عمل کی خبر دے دی۔ آپ علیہ السلام بہت ہی برہم ہوئے اور غصے میں آ کر اس بت کو توڑ دیا۔آپ نے اس عورت کو سزا کے طور پر اپنے محل سے نکال کر شہر بدر کر دیا اور سجدے میں گر کر اللہ سے معافی طلب کرنے لگے لیکن اللہ نے آپ کی اس غفلت کی وجہ سے آپ کو ایک آزمائش میں مبتلا کر دیا دراصل آپ کے پاس ایک انگوٹھی تھی جس کی وساطت سے آپ جن و انس پر حکومت کیا کرتے تھے ابن عساکر اور امام ہیثمی کی روایتوں کے مطابق وہ انگوٹھی چاندی کی تھی اس کا نگینہ آسمان سے آیا تھا جس میں یعقوت چڑا ہوا تھا اس انگوٹھی پر اسم اعظم کندہ تھا اور ایک حدیث کے مطابق اس انگوٹھی پر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا اسم مبارک بھی لکھا تھا یہ انگوٹھی آپ کی نبوت اور حکمت کی علامت تھی جس طرح موسی علیہ السلام کا عصا مبارک تھا اس انگوٹھی کے ذریعے آپ امور حکومت بہت ہی اچھے سے چلاتے تھے اسے آپ کبھی خود سے الگ نہیں کرتے تھے جب آپ قضائے حاجت کے لیے جاتے تب ہی اس کو اتارتے اور اسے اپنی سب سے بھروسے مند کنیز امینہ کے سپرد کر دیتے تھے ایک دن جب آپ قضائے حاجت کے لیے جا رہے تھے تو اس انگوٹھی کو امینہ کے حوالے کیا کچھ دیر بعد ایک شیطان جس کا نام سخر تھا آپ کی شکل میں امینہ کے پاس آیا اور وہ انگوٹھی لے لی انگوٹھی کا اس کے ہاتھ میں آنا تھا کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کی ساری طاقت وقوت اور اقتدار اس شیطان کے قبضے میں آگئی سلیمان علیہ السلام کو کوئی نہ پہچانتا تھا آپ لوگوں کو یہ کہتے کہ میں ہی سلیمان بن داؤد ہوں تو لوگ یقین نہ کرتے اور آپ کا مذاق اڑاتے تھے لہذا آپ سمجھ گئے کہ یہ اللہ کی طرف سے آزمائش ہے آپ تخت و تاج چھوڑ کر شہر سے باہر نکل گئے اور روزگار کی تلاش کرنے لگے آپ نے ایک ماہیگیر کے ہاں نوکری کر لی آپ روز اس کے لیے سمندر سے مچھلیاں پکڑ کر لایا کرتے تھے جس کے بدلے وہ آپ کو دو مچھلیاں دیا کرتا یہ سلسلہ کافی دن تک رہا۔ اتنی ہی مدت جتنی آپ کے محل میں بت پرستی ہوئی تھی۔ آخر کار اللہ نے آپ کی توبہ قبول فرما لی۔ اب وہ شیطان صخر جو محل میں سلیمان علیہ السلام کی شکل و صورت لیے حکومت کر رہا تھا۔ درباریوں نے اس کے عادات و اعتبار سے یہ بھانپ لیا کہ یہ حضرت سلیمان علیہ السلام نہیں ہے۔ لہذا محل میں موجود علماء نے یہ تجویز کی کہ اس کے سامنے توریت پڑھا جائے گا۔ اگر وہ شیطان ہے تو اسے سن نہ پائے گا۔ ایک دن جب شیطان تخت پر بیٹھا تھا سارے علماء اس کے ارد گرد جمع ہو گئے اور توریت کی تلاوت کرنے لگے پھر کیا تھا وہ شیطان کلام الہینہ نہ سن سکا اور وہاں سے بھاگ گیا جاتے جاتے اس نے وہ انگوٹھی سمندر میں پھینک دی تاکہ حضرت سلیمان کو انگوٹھی کبھی نہ مل سکے اس انگوٹھی کو ایک مچھلی نے کھا لیا اور حضرت سلیمان علیہ السلام اس دن جب مچھلیاں پکڑنے ساحل پر گئے تو جال میں وہی مچھلی پھنس گئی ماہی گیر نے بھی وہی مچھلی سلیمان علیہ السلام کو دے دیا جب آپ نے اس مچھلی کو کھانے کے لیے اس کا سینہ چاک کیا تو وہ انگوٹھی نکلی پھر کیا تھا اسے پہنتے ہی سارے جن و انس اور مخلوق آپ کی خدمت میں حاضر ہو گئے اور اطاعت پر آمادہ ہو گئے آپ نے بارگاہ خداوندی میں شکر بجا لایا اور پھر سے حکومت سنبھال لی

Scroll to Top