بلی کو گھر میں پالنے کی فضیلت

دوستو اسلام میں بلی حلال نہیں ہے لیکن اس کو پاکیزہ اور طاہر حیوانات میں شمار کیا جاتا ہے جو بلیاں کسی کی ملکیت نہ ہوں انہیں پالنے میں کوئی حرج نہیں صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں عبداللہ بن عمر سے حدیث ثابت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک عورت کو بلی کی وجہ سے عذاب دیا گیا اس عورت نے بلی کو باندھ دیا حتیٰ کہ وہ مر گئی وہ اسے نہ تو کھانے کے لیے کچھ دیتی اور نہ ہی پینے کے لیے اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھائے تو وہ عورت بلی کی وجہ سے آگ میں داخل ہو گئی دوستو کسی مقصد کے لیے بلی پالی جاتی ہیں۔ بعد ازاں ان کو انسان کے دوست اور پالتو جانوروں کے طور پر بھی پالا جانے لگا۔ پالتو بلیوں کے جسم پر لمبے یا چھوٹے بال ہو سکتے ہیں۔ جس کی بنیاد پر ان کے اقسام اور نسلوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ آئیے آپ کو وہ حدیث بتاتے ہیں جن میں بلی کے بارے میں ذکر موجود ہے۔ دوستوں روایات سے یہ بات ثابت ہے کہ بلی اگر کھانے میں سے کچھ کھا جائے یا پانی پی جائے تو وہ پلید اور نجس نہیں ہو جاتا۔ کیونکہ ابو داؤد وغیرہ میں حدیث ہے کہ ایک عورت نے حضرت عائشہ کو حریصہ بھیجا تو وہ نماز پڑھ رہی تھیں انہوں نے نماز میں ہی اشارہ کیا کہ وہ اسے رکھ دے تو بلی آئی اور آ کر اس میں سے کھا گئی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا نے نماز کے بعد اسی جگہ سے ہریسہ کھایا جہاں سے بلی نے کھایا تھا اور فرمایا بلاشبہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے یہ بلی پلید اور نجس نہیں بلکہ یہ تو تم پر آنے جانے والیاں ہیں عائشہ اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بلی کے بچے ہوئے پانی سے وضو کرتے دیکھا ہے اسی طرح سے سنن ابن ماجہ اور امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک روایت نقل کی ہے کہ کشبہ بن کعب بن مالک کی حدیث میں ہے کہ ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ یہ کشبہ کے سسر ہیں ایک روز کشبہ کے پاس گھر آئے تو اس نے ان کے لیے ایک برتن میں وضو کے لیے پانی ڈالا تو ایک بلی آئی سے پینا چاہا تو ابو قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ نے برتن کو بلی کی جانب ٹیڑھا کر دیا تاکہ وہ پی لے کشبہ کہتی ہیں تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے دیکھا کہ میں انہیں دیکھے جا رہی ہوں تو وہ کہنے لگے میری بھتیجی کیا تم اس سے تعجب کر رہی ہو کشبہ کہتی ہیں میں نے کہا جی ہاں تو انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ نجس نہیں بلکہ یہ تم پر آنے جانے والی ہیں دوستوں جہاں تک بلی پالنے کا سوال ہے تو اس بارے میں فقہاء کا کہنا ہے کہ گھر میں بلی رکھی جا سکتی ہے ایسا کرنے میں کوئی حرج نہیں کیونکہ بلی موذی جانور نہیں اور نہ ہی نجس ہے ہر ایک کو یہ معلوم ہے کہ اس میں کوئی نقصان نہیں بلکہ بلی گھر میں رکھنا فائدہ مند ہے اس لیے کہ یہ گھر میں پیدا ہونے والے کیڑے مکوڑے اور سانپ اور چوہے کھا جاتی ہے اور نجس اس لیے نہیں کہ حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے نجس نہ ہونے کا بتلا دیا ہے دوستو اس طرح ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ کا یہ نام ہی اسی لیے رکھا گیا کہ وہ بلیوں پر رحم کرتے اور انہیں پالتے تھے حتیٰ کہ وہ اس کنیت کے ساتھ ہی مشہور ہو گئے اور لوگ ان کا اصل نام ہی بھول گئے حتیٰ کہ علماء کرام کا ان کے نام میں اتنا اختلاف ہوا کہ اس میں تیس کے قریب اقوال ہیں تو دوستوں اگر ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ جیسے جلیل القدر صحابی رسول صلی اللہ وسلم کا بلیاں پالنا ثابت ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نجس نہیں کہا تو اس سے یہ معلوم ہوا کہ گھر میں بلی پالنا جائز ہے جو لوگ اس کا شوق رکھتے ہیں وہ درست ہے لیکن یہ خیال رکھا جائے کہ جب بلی پالی جائے تو اس کی خوراک کا اور باقی ضروریات کا پورا خیال رکھا جائے اور اس کو کسی قسم کی ایذا اور تکلیف نہ دی جائے دوستو ماہرین کے مطابق بلیوں کو انسانی لمز بے حد پسند ہوتا ہے اور انسان بھی اس سے محظوظ ہوتا ہے اسی لیے چاہیے کہ پالتو بلی کو اپنے ساتھ لپٹا کر بٹھایا اور سلایا جائے یہ نہ صرف آپ کی بلی کو خوش کرے گا بلکہ آپ کو ڈپریشن سے بھی نجات دلائے گا دوستوں ماہرین کے مطابق بلیوں کی اوسط عمر تیرہ سے سترہ سال ہوتی ہے۔ مگر اکثر بلیاں بیس سال کی عمر تک پہنچ جاتی ہیں۔ دو بلیاں آپس میں کبھی بھی میاؤنگ کر کے بات نہیں کرتی۔ تو جب بھی آپ کی بلی میاؤ کرے جان لیں کہ وہ آپ سے مخاطب ہے۔ دوستو بلیوں کی مونچھوں کے بارے میں آپ کو کچھ دلچسپ باتیں بتاتے ہیں۔ ان کے متعلق ایک عام تاثر پایا جاتا ہے۔ ان مونچھوں کے ذریعے بلیاں اپنا توازن برقرار رکھتی ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے اکثر سینگوں والے جانوروں کے سینگوں کے متعلق یہی تاثر پایا جاتا ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تاثر سرا سر غلط ہے۔ بلیوں کی مونچھوں کا اس کے جسمانی توازن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ بلیوں کی مونچھیں دراصل سنسر کا کام کرتی ہیں۔ یہ فاصلے، جگہ اور مختلف اشیاء کے سائز کا پتہ لگاتی اور بلی کو اس سے آگاہ کرتی ہیں۔ حتیٰ کہ اندھیرے میں بھی بلی اپنی مونچھوں کے ذریعے کسی بھی فاصلے یا کسی بھی چیز کے سائز کا پتہ چلا لیتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلی کی مونچھیں تنگ جگہوں مثال کے طور پر چوہوں کے بل وغیرہ کے سوراخ کی چوڑائی کا بھی اندازہ لگاتی ہیں۔ بلی اندھیرے میں بھی اپنی مونچھوں کے ذریعے کسی بل کا پتہ چلا لیتی ہیں کہ وہ کتنا چوڑا ہے اگر بلی کسی تنگ جگہ میں جانا چاہتی ہو تو یہ اس کی مونچھیں ہی ہیں جو اسے بتاتی ہیں کہ وہ اس تنگ جگہ میں جا سکتی ہے یا نہیں اور کہیں اندر پھنس تو نہیں جائے گی ماہرین کے مطابق بلی کی مونچھوں کی مختلف حالتیں اس کے موڈس کے بارے میں بتاتی ہیں اگر بلی کی مونچھیں پرسکون حالت میں نیچے کی طرف جھکی ہوئی ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ بلی بھی پرسکون حالت میں ہے آرام کر رہی ہے اگر بلی کی مونچھیں دونوں اطراف میں تنی ہوئی ہوں تو اس کا مطلب ہے کہ بلی دفاعی پوزیشن میں ہے وہ بہت غصے میں ہے یا کسی چیز سے ڈری ہوئی ہے اور اگر بلی کی مونچھیں آگے کی طرف تنی ہو تو اس کا مطلب ہے کہ بلی کسی تجسس میں مبتلا ہے وہ کسی چیز کے شکار میں ہے یا کھیلنے کے موڈ میں ہے ماہرین کا کہنا ہے کہ بلی کی مونچھیں چونکہ ایک باقاعدہ عضو ہے جو ان کے لیے سینسر کا کام کرتا ہے کبھی بھی اس کی مونچھیں کاٹنی نہیں چاہییں۔ یہ بالکل ایسا ہی ہوگا جیسے آپ نے بلی کی آنکھیں نکال دی ہوں