یہودیوں کے حیرت انگیز حقائق جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

یہودی مذہب ایک ایسا مذہب ہے جس کا انحصار زیادہ تر تورات تلمود ان کے علماء مفتیان کے فتاوی یا فیصلوں پر ہوتا تھا لیکن زمانے کے اتار چڑھاؤ اور یہودیوں کی دنیا پرستی کے سبب یہودی مذہب میں تحریفات کا اتنا ذخیم ڈھیر لگ گیا کہ جس کی وجہ سے اصل دین کو پہچاننا مشکل ہے انہی تحریفات اور تبدیلیوں نے یہودی مذہب میں بہت سارے باطل عقائد اور نظریات کو جنم دیا یہودی اللہ تعالی کی اولاد ہونے کا عقیدہ رکھتے ہیں اور عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کہتے ہیں آسمانی کتابوں میں یہودی تورات کو مقدس سمجھتے ہیں اور اس کے بعد تلمود کا مرتبہ ہے یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا فرمایا اور ساتویں دن یعنی ہفتے کے دن آرام کیا۔ اس لیے یہودی ہفتے کے دن ایک تہوار مناتے ہیں۔ یہودیوں کا عقیدہ ہے کہ ان کے علاوہ کوئی اور جنت میں نہیں جائے گا۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت موسی علیہ السلام تک یہودی تمام انبیاء پر ایمان لاتے ہیں جبکہ حضرت زکریا، حضرت یحییٰ، حضرت عیسی علیہ السلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ان کے نزدیک بالکل بھی ضروری نہیں۔ حضرت موسی علیہ سلام یہودیوں کے نزدیک افضل الانبیاء ہیں اور وہ لوگ حضرت اسماعیل کی بجائے حضرت اسحاق علیہ السلام کو ذبیح اللہ مانتے ہیں یہودی عقائد کے مطابق عورت نبی ہو سکتی ہے اور ان کے نزدیک زمانہ قدیم میں کئی عورتوں کے نام انبیاء کی فہرست میں شامل رہے ہیں حضرت داؤد علیہ السلام پر یہودی اپنے ایک سپاہی کو قتل کروا کر اس کی بیوی سے شادی کرنے کا الزام لگاتے ہیں اور حضرت سلیمان علیہ السلام کو نبی ماننے کی بجائے صرف ایک بادشاہ مانتے ہیں اور انہیں گناہوں سے پاک بھی نہیں مانتے یہودی ابراہیم علیہ السلام کو بطور یہودی کے پیش کرتے ہیں اور اس بات پر اتنا فخر کرتے ہیں کہ اپنے گناہوں پر انہیں شرمندگی نہیں ہوتی بلکہ یہ کہتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی وجہ سے خدا ان کے گناہ معاف کر دے گا یہودی کسی غیر یہودی عورت کا نکاح کسی یہودی مرد سے اس حالت میں قبول کرتے ہیں کہ جب وہ اپنا مذہب چھوڑ کر یہودیت اختیار کر لے نماز میں یہودیوں کے نزدیک ہیکل سلیمانی کی طرف رخ کرنا لازمی ہے جب کہ ان کی نماز میں رکوع سجدہ اور قیام بالکل بھی نہیں ہے اور یہودیوں کے نزدیک تین وقت کی نماز فجر ظہر اور مغرب واجب ہے موجودہ مسجد اقصی کو یہودی قوم قدیم منہدم ہیکل سلیمانی کے مقام پر مانتی ہے یہودیت انسان کو صرف موجودہ دنیا میں ہی خوش رہنے کی دعا کی ترغیب دیتی ہے اور خراب سے خراب زندگی کو بھی موت کے افضل ترجیح دیتی ہے کیونکہ یہودی لوگ موت سے نفرت کرتے ہیں اور ہزاروں سال جینا چاہتے ہیں اگر یہودیوں کے ہاں کوئی مر جائے تو قریبی رشتہ دار جنازہ پڑھ سکتے ہیں اور کسی اور کو جنازے کی اجازت نہیں ہوتی ایام رنج و غم کو یاد کرنے کے لیے یہودی روزے بھی رکھتے ہیں ان کے ہاں روزے کے وقت سورج غروب ہونے سے لے کر دوسرے دن کے سورج غروب ہونے تک ہے یعنی چوبیس گھنٹے کا روزہ رکھتے ہیں