وسوسے کیوں آتے ہیں
1 min read

وسوسے کیوں آتے ہیں

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عام رویہ اور معمول یہ تھا کہ ضرورت پڑنے پر خود ہی اپنی ٹوپی یا پوش گانٹھ لیتے تھے۔ اور خود ہی اپنا پھٹا ہوا کپڑا سی لیتے تھے۔ اور اپنے گھر میں اسی طرح کام کرتے تھے۔ جس طرح تم میں سے کوئی بھی آدمی گھر کا کام کرتا ہے۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ بھی فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کوئی معفوق البشری غیر انسانی مخلوق نہیں تھے۔ بلکہ بنی آدم ہی میں سے ایک آدمی تھے۔ معمولی سے معمولی کام بھی خود کر لیتے تھے۔ اپنے کپڑوں میں خود جوئیں دیکھتے تھے، بکریوں کا دودھ خود دھو لیتے تھے، اپنے ذاتی کام خود ہی کر لیتے تھے۔

تشریح اس حدیث اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اسوہ حسنہ میں بڑا سبق ہے۔ ان حضرات کے لیے جو دین اور علم دین میں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خاص نائبین و وارثین ہیں۔ اللہ تعالی سب کو اس کے اتباع کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

سیدنا عبداللہ بن سرجس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کوئی آدمی ہرگز بل میں پیشاب نہ کرے، جب تم نے سونا ہو تو چراغ کو بجھا دیا کرو کیونکہ چوہا اس کی بتی پکڑ کر گھر والوں کو جلا سکتی ہے، مشکیزوں کے منہ باندھ دیا کرو، برتنوں کو ڈھانپ دیا کرو اور رات کو دروازے بند کر دیا کرو۔

لوگوں نے قتادہ سے کہا بل میں پیشاب کرنے کو کیوں نہ پسند کیا جاتا ہے؟ انہوں نےفرمایا کہ کہا جاتا ہے کہ یہ جنوں کے مسکن ہیں۔ سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم میں سے کوئی آدمی غسل خانے میں پیشاب نہ کیا کرے، پھر اس میں وضو کرے گا۔ پس عام وسوسے اسی وجہ سے ہوتے ہیں۔