عورتوں کے لیے چوڑیاں پہننا کیوں ضروری ہیں؟
1 min read

عورتوں کے لیے چوڑیاں پہننا کیوں ضروری ہیں؟

ایک بہن سوال کرتی ہیں کہ میں نے سنا ہے۔ جس عورت نے زیور نہ پہن رکھا ہو یا جس عورت کے ہاتھ میں چوڑیاں نہ ہوں۔ تو اس عورت کا پکا ہوا کھانا حلال نہیں ہے۔ جائز نہیں ہے۔ اس کے متعلق حکم ہے دیکھیے بعض دفعہ ہمیں علم نہیں ہوتا کہ یہ شریعت کے احکامات ہیں۔ ان پر عمل کرنا ہے اور پھر شریعت کا علم نہ ہونے کی وجہ سے ہم ان پر عمل نہیں کر پاتے۔

اسی طرح بعض دفعہ علم نہ ہونے کی وجہ سے ہم ایسی ایسی رسومات میں پڑ جاتے ہیں۔ جن کا شریعت کے ساتھ دور دور کا تعلق بھی نہیں ہوتا اور پھر نا سمجھی کی وجہ سے بعض لوگ تو اسے دین کا حصہ سمجھ کر ادا کر رہے ہوتے ہیں۔ بعض لوگوں کے ذہنوں ایسی ایسی غلط فہمیاں بھی پائی جاتی ہیں کہ جن کی شرعی نقطہ نظر سے کوئی حقیقت ہی نہیں ہوتی۔

اور ایسا ہوتا تب ہے جب ہم دین سے دوری اختیار کیے ہوئے ہوتے ہیں۔ اسلام کا علم نہ ہونے کی وجہ سے اس طرح کی غلط فہمیوں میں ہم مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اچھی زندگی گزارنے کے لیے اسلام کا علم حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ دیکھیے شریعت میں عورت کے لیے سجنا سنورنا بالکل جائز ہے۔

عورت سج سکتی ہے سنور سکتی ہے۔ اس کے لیے بننا سنورنا شریعت کی حد میں رہتے ہوئے بالکل جائز ہے اور خاص طور پر جو شادی شدہ عورت شریعت کی حد میں رہتے ہوئے خاوند کو راضی کرنے کے لیے سجتی سنورتی ہے۔ اس پر اسے ثواب ملے گا۔

لیکن یہ جو بات ہے کہ کنواری عورتوں کے لیے جو مشہور ہے۔ عوام میں جو بات پائی جاتی ہے کہ اگر کنواری لڑکی ہے اس نے زیور نہیں پہن رکھے یا اس کے ہاتھ میں چوڑیاں نہیں ہیں۔ تو اس کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا حلال نہیں ہے۔ جائز نہیں ہے۔ اس بات کا بھی شریعت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔

نہ ہی اس کی کوئی حقیقت ہے۔ اگر کسی عورت نے زیور نہیں پہن رکھے یا اس کے ہاتھ میں چوڑیاں نہیں ہیں۔ تو اس کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا کھانا بالکل جائز ہے اور ایسی باتیں بالکل فضول ہوتی ہیں۔ ان کا شریعت کے کوئی تعلق نہیں ہے۔ امید ہے بات آپ کو سمجھ آگئی ہوگی۔ اللہ کریم عمل کرنے کی توفیق بخشے۔ آمین