حضرت موسیٰ علیہ السلام  اور بارش کا واقعہ
1 min read

حضرت موسیٰ علیہ السلام اور بارش کا واقعہ

حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں عرصہ دراز سے بارش نہ ہوئی کھیتی باڑی سوکھ چکی تھی عرش قحط کی لپیٹ میں تھی لوگ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگے کہ آپ علیہ السلام اللہ پاک سے دعا کریں تاکہ بارش برسے ورنہ تمام لوگ بھوک سے مر جائیں گے اے اللہ کے نبی بارش نہ ہو نے کی وجہ سے لوگوں کا برا حال ہے بچے بوڑھے عورتیں سب ہی بھوک سے نڈھال ہیں آپ اللہ پاک سے دعا کیجیے حضرت موسی علیہ السلام تقریبا ستر ہزار افراد کو لے کر صحرا کی طرف نکل گئے انہوں نے جتنی بھی دعائیں تھیں وہ اللہ پاک کی بارگاہ میں کر دیں موسی علیہ السلام نے اللہ کی بارگاہ میں دعائیں کی یا میرے اللہ اگر تو نے بارش نہ برسائی تو تیرے یہ لوگ بھوک سے نڈھال ہو کر مر جائیں گے اے میرے پروردگار بچوں کا بھوک سے برا حال ہے عورتیں بوڑھے مال مویشی سبھی بھوک سے نڈھال ہیں میرے پروردگار بارش برسا دے ایک لمبے عرصے تک حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ستر ہزار افراد اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کرتے رہے مگر بارش نہ ہوئی حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا پروردگار ہم ستر ہزار نے جتنی بھی دعائیں کی بارش نہ ہوئی اے میرے پروردگار ہماری دعا قبول کیوں نہیں ہوتی اے میرے پروردگار تو بارش کیوں نہیں برساتا اور کیا میرا مقام و مرتبہ تیری بارگاہ میں کم ہو گیا ہے اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام سے فرمایا تھا اے موسیٰ آپ لوگوں کے درمیان میں ایک ایسا شخص موجود ہے جو چالیس سال سے میری نافرمانی کر رہا ہے اسے کہہ دو کہ لوگوں کے درمیان میں سے نکل جائے تاکہ میں تمہاری دعا قبول کر دوں اگر وہ لوگوں کے درمیان میں سے نہ نکلا تو اے موسی جب تک وہ تمہارے درمیان موجود رہے گا میں بارش کا ایک قطرہ نہیں برساؤں گا حضرت موسی علیہ السلام نے عرض کیا اے میرے پروردگار میری آواز بہت کم ہے ستر ہزار لوگوں تک نہیں پہنچ سکتی اللہ نے فرمایا موسیٰ تم صرف اعلان کرو تمہاری آواز کو ہر کان تک پہنچانا میرا کام ہے جناب موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا کہ پروردگار کہہ رہا ہے کہ تمہارے درمیان ایک ایسا شخص موجود ہے جو چالیس سال سے اللہ پاک کی نافرمانی کر رہا ہے جب تک وہ شخص ہمارے درمیان موجود ہو گا اللہ پاک بارش نہیں برسائیں گے میری تم سے التجا ہے کہ وہ شخص جو بھی ہو ہمارے درمیان سے نکل جائے ہم پر ترس کرے دوسرے لوگوں پر ترس کھائے ورنہ جب تک ہمارے درمیان موجود ہو گا اللہ پاک نے وعدہ کیا ہے کہ اللہ پاک بارش کا ایک قطرہ نہیں برسائے گا حضرت موسی علیہ السلام نے اعلان کیا تمام لوگوں نے آپ علیہ السلام کی آواز کو سنا اس گناہ گار شخص نے دیکھا کہ مجمعے میں سے کوئی باہر نہیں نکلا تو وہ سمجھ گیا کہ وہ شخص میں ہی ہوں اور اللہ پاک میرے متعلق کہہ رہا ہے اس نے اپنے آپ سے کہا اگر میں اٹھ کر باہر جاؤں گا تو ذلیل و رسوا ہو جاؤں گا اور اگر نہیں جاتا تو بارش نہیں برسے گی اگر باہر جاتا ہوں تو لوگوں میں رسوا ہو جاؤں گا لوگ کیا کہیں گے اور اگر نہیں جاتا تو اللہ پاک نے وعدہ کیا ہے کہ اللہ پاک بارش نہیں برسائے گا لوگ بھوک سے مر جائیں گے بچے مر جائیں گے اس شخص نے دل ہی دل میں کہا اے میرے پروردگار میں نے ساری عمر تمہاری نافرمانی کی ہے میں نے تمہارا ہر حکم توڑا ہے میں سرکشی غافل ہو گیا تھا کہ تم کو بھول چکا تھا اے میرے پروردگار میں نے ہر لمحہ تم سے بغاوت کی ہے تیرے کسی حکم کو نہیں مانا ہمیشہ گناہوں میں اپنی زندگی بسر کر دی اے میرے پروردگار آج میری عزت کا سوال ہے اگر آج ان لوگوں کو پتہ چل گیا تو میرے پروردگار میں ذلیل ہو جاؤں گا اے میرے پروردگار میری عزت تمہارے ہاتھ میں ہے تو بڑا رحم کرنے والا ہے تو پردہ پوشی کرنے والا ہے میں خطاکار سہی میں گناہ گار سہی پر تو تو میرے پروردگار رحم فرمانے والا ہے اے میرے پروردگار مجھ پر رحم فرما میری پردہ پوشی فرما اللہ آج بارش برسا دے۔ اے میرے پروردگار تو بارش برسا دے۔ تاکہ میری پردہ پوشی رہے۔ میرے پروردگار میری عزت کا سوال ہے۔ اے میرے رب آسمان سے بارش برسا دے۔ اس آدمی نے سچے دل سے توبہ کی۔ کہ اس کے فورا بعد رحمت خدا برسنا شروع ہوگئی۔ بارش برسنا شروع ہوگئی۔ اللہ پاک نے اتنی بارش برسا دی کہ ہر طرف ہی پانی ہو گیا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے کہا خدایا تو نے تو کہا تھا کہ اس مجمع میں ایک ایسا گناہ گار شخص موجود ہے جو چالیس سال سے میری نافرمانی کر رہا ہے اگر وہ باہر نہیں جاتا مجمعے کو چھوڑ کر تو میں بارش نہیں برساؤں گا پر میرے خدایا اس مجمع سے باہر تو کوئی بھی نہیں گیا میرے پروردگار یہ کیا ماجرا ہے یا میرے اللہ یہ تو میری سمجھ سے باہر ہے اللہ نے فرمایا موسیٰ میں نے تم لوگوں کو اسی شخص کی وجہ سے سیراب کیا ہے جس کی وجہ سے بارش نہیں برس رہی تھی اے موسیٰ اس کی سچی توبہ نے اس کے دل کی آہ نے میرے فرش کو ہلا دیا موسیٰ جس کی وجہ سے میں بارش نہیں برسا رہا تھا آج بارش اسی کی وجہ سے برسا دی ہے اے موسی میں نے اس خطا کار کو معاف فرما دیا ہے میں نے اس کے گزشتہ سارے گناہوں کو معاف فرما دیا ہے موسیٰ میں رحم فرمانے والا بڑا کریم پروردگار ہوں حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کیا یا پروردگار مجھے اس کے بارے میں بتا دے تاکہ اس کی زیارت کر سکوں اللہ نے فرمایا موسیٰ میں نے تو اسے اس وقت رسوا و ذلیل نہیں کیا تھا جب وہ گناہ کرتا رہا اور اب جب اس نے توبہ کر لی ہے تو میں اسے کیسے رسوا کر دوں موسی میں چغل خور کو برداشت نہیں کرتا موسی چغل خوری کرنا مجھے بالکل پسند نہیں میں تو عیب چھپانے والا ہوں ہرگز کسی کا عیب فاش نہیں کروں گا اور نہ ہی کسی کی تحقیر کروں گا جاؤ موسیٰ آج میں نے اسی کے طفیل تم لوگوں پر بارش برسا دی اور اے موسی میں نے اسے معاف کر دیا ہے