حضرت محمد ﷺ کی ایک جن سے ملاقات
1 min read

حضرت محمد ﷺ کی ایک جن سے ملاقات

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز ہم حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ مکہ مکرمہ کے جنگلات کی طرف نکلے ہم تہامہ پہاڑوں کے ایک پہاڑ پر بیٹھے تھے کہ ایک بوڑھا شخص نمودار ہوا جو اپنی لاٹھی کے سہارے چل رہا تھا اس نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کیا آپ نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا یہ بوڑھا اپنی چال اور آواز سے جن معلوم ہوتا ہے پھر آپ نے اس سے دریافت کیا تو کون ہے اس نے عرض کیا میں جن ہوں میرا نام حامہ بن حیم بن ابلیس ہے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں تیرے اور شیطان کے درمیان صرف دو پشتوں کا فاصلہ دیکھ رہا ہوں تیری عمر کتنی ہے اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جتنی عمر دنیا کی ہے اتنی ہی میری عمر ہے یا اس سے کچھ کم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا اس شخص سے پوچھا اس شیطان سے پوچھا کہ تمہارے درمیان تو صرف دو پشتوں کا فاصلہ ہے شیطان سے تیری عمر کتنی ہے تو اس نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جتنی عمر دنیا کی ہے اتنی ہی میری عمر ہے یا اس سے کچھ کم جن دنوں قابیل نے ہابیل کو قتل کیا تھا اس وقت میری عمر چند برس کی تھی میں پہاڑوں میں دوڑتا پھرتا تھا اور لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال دیا کرتا تھا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ تو بہت برا عمل تھا۔ اس جن نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا مجھ سے ملامت نہ فرمائیے کیونکہ میں ان میں سے ہوں جو حضرت نوح علیہ السلام پر ایمان لائے تھے اور توبہ کر لی تھی۔ اور دعوت دین کے کام میں ان کے ساتھ تعاون کیا تھا اور انہیں راضی کر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ جن اتنا رویا کہ ہم بھی رونے لگے۔ اس جن نے کہا اللہ کی قسم میں بہت شرمندہ ہوں اور میں اللہ کی پناہ مانگتا ہوں میں نے حضرت ہود علیہ السلام سے ملاقات کی اور بعد میں ایمان لایا اس طرح میں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے بھی ملاقات کی ہے اور جس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا جا رہا تھا میں بھی ان کے ساتھ تھا اور جب حضرت یوسف علیہ السلام کو کنویں میں ڈالا گیا تو میں بھی ان کے ساتھ تھا اور حضرت یوسف علیہ السلام سے پہلے اس کنویں میں پہنچ گیا تھا اسی طرح حضرت شعیب علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ السلام سے بھی میری ملاقات ہوئی ہے تو انہوں نے مجھے تورات سکھائی تھی اور فرمایا تھا اگر تم عیسی علیہ السلام سے ملاقات کرو تو ان کو میرا سلام کہنا جب میری حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ہوئی تو میں نے موسیٰ علیہ السلام کا سلام ان تک پہنچایا حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے ملاقات کے وقت انہوں نے مجھ سے فرمایا تھا کہ اگر تیری ملاقات محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہو تو ان کی خدمت میں میرا سلام عرض کر دینا چنانچہ میں اس امانت سے سبق دوست ہونے کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں اور حضرت عیسی علیہ السلام کا سلام آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لاتا ہوں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جب یہ پیغام سنا تو آپ نے فرمایا عیسی علیہ السلام پر سلام ہو اور اے حامہ امانت پہنچانے کی وجہ سے تجھ پر بھی سلام ہو تیری حاجت کیا ہے حامہ اس جن نے عرض کیا کہ حضرت موسی علیہ السلام نے مجھے تورات سکھائی تھی اور حضرت عیسی علیہ السلام نے مجھے انجیل سکھائی تھی بس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھے قرآن سکھا دیجیے چنانچہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس جن کو قرآن مجید کی تعلیم فرمائی اور اس کو سورہ واقعہ سورۃ امن سکھلائیں اور فرمایا کہ اے حامہ جس وقت تمہیں کوئی حاجت ہو میرے پاس آ جانا اور ہم سے ملاقات نہ چھوڑنا ایک روایت میں ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس جن کو صرف دس سورتیں سکھائی تھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا سے پردہ فرما گئے اس واقعے کے بعد ہاما کے بارے میں بھی پھر کچھ نہیں فرمایا خدا جانے حامہ اب بھی زندہ ہے یا مر گیا