حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ

ناظرین حضرت عیسی علیہ السلام بنی اسرائیل میں مبعوث ہونے والے آخری نبی تھے۔ آپ نے اپنی قوم کو خاتم الانبیاء جناب محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آمد کی خوشخبری دی۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے اور جب عیسی ابن مریم نے کہا اے بنی اسرائیل میں تمہارے پاس اللہ کا بھیجا ہوا آیا ہوں اور ایک پیغمبر کی جو میرے بعد آئیں گے۔ جن کا نام احمد ہوگا بشارت سناتا ہوں حضرت عیسی علیہ السلام کے بعد تقریبا چھ سو سال تک کوئی نبی نہیں آیا۔ پھر اللہ رب العزت نے ہمارے آقا سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سارے جہانوں کے لیے رحمت بنا کر مبعوث فرمایا اور ان پر آخری آسمانی کتاب قرآن مجید نازل فرمائی۔ حضرت عیسی علیہ السلام پر انجیل نازل فرمائی گئی۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے۔ اور ہم نے ان پیغمبروں کے بعد عیسی ابن مریم کو اپنے سے پہلی کتاب یعنی تورات کی تصدیق کرنے والا بنا کر بھیجا۔ ہم نے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور تھا ابن جریر نے تحریر کیا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام پر جب انجیل نازل ہوئی تو آپ کی عمر مبارک تیس سال تھی اور نبوت کے تین سال بعد یعنی تینتیس برس کی عمر میں اللہ رب العزت نے آپ کو آسمان پر اٹھا لیا ناظرین قرآن مجید فرقان حمید کی تیرہ سورتوں میں مختلف ناموں سے حضرت عیسی علیہ السلام کا تذکرہ موجود ہے چھبیس مقامات پر عیسی علیہ السلام تئیس مقامات پر ابن مریم گیارہ جگہوں پر مسیح اور ایک مقام پر عبداللہ کہا گیا ہے قرآن کریم کی انیسویں سورہ سورۃ مریم حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ محترمہ کے نام پر ہے جس میں حضرت مریم بنت عمران سلام اللہ علیہا اور حضرت عیسی علیہ السلام کا قصہ تفصیل کے ساتھ موجود ہے اس کے علاوہ قرآن کریم کی تیسری سورہ سورہ آل عمران حضرت مریم سلام اللہ علیہا کے والد ماجد کے نام سے منسوب ہے جس میں حضرت مریم سلام اللہ علیہا کی پیدائش کا واقعہ بیان کیا گیا ہے قرآن کریم کی پانچویں سورہ سورہ المائدہ میں اس کھانے کا ذکر ہے جس کی فرمائش حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حواریوں نے کی تھی جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بارگاہ خداوندی میں دعا کی آسمان سے مائدہ یعنی کھانے کے خان کا نزول ہوا ناظرین سورہ مریم کی آیات سولہ سے پینتیس کے درمیان حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش کا ذکر فرمایا گیا ہے حضرت مریم بنت عمران سلام اللہ علیہا بیت المقدس سے متصل حجرے میں قیام پذیر تھیں۔ ایک دن وہ مسجد کے مشرقی کونے میں عبادت یا کسی اور مقصد سے تشریف لے گئیں اور پردہ کر لیا۔ امام قرطبی فرماتے ہیں کہ وہ حسب عادت یک سوئی کے ساتھ عبادت الہی میں مشغول ہونے کے لیے حجرے کے مشرقی جانب کسی گوشے میں تشریف لے گئیں۔ ناظرین ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ نصاریٰ نے جو مشرق کی جانب اپنا قبلہ بنایا اور اس جانب کی بڑی تعظیم کرتے ہیں اس کی یہی وجہ ہے حضرت مریم سلام اللہ علیہا اس گوشے میں تنہا تھیں کہ اچانک حضرت جبریل امین علیہ السلام انسانی شکل میں تشریف لائے حضرت مریم سلام اللہ علیہا نے ایک اجنبی شخص کو یوں اپنے قریب دیکھا تو گھبرا گئیں اور کہنے لگیں میں تجھ سے رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تو اللہ سے ڈرتا ہے تو یہاں سے چلا جا حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا تم مجھ سے ڈرو نہیں میں تو پروردگار کا بھیجا ہوا فرشتہ ہوں اور تمہیں ایک پاکیزہ بیٹا دینے کی خوش خبری لے کر آیا ہوں حضرت مریم سلام اللہ علیہا نہایت حیران اور پریشان ہوئی اور تعجب سے فرمایا بھلا میرے ہاں بچہ کیسے ہو سکتا ہے مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ تک نہیں لگایا اور نہ ہی میں بدکار ہوں حضرت جبرائیل امین علیہ السلام نے فرمایا ہاں بات تو یہی ہے لیکن اللہ تعالی فرماتا ہے کہ یہ میرے لیے بہت آسان ہے اور ہم اسے اپنی قدرت سے تخلیق فرمائیں گے اور اسے اپنی نشانی بنانا چاہتے ہیں اس سے قبل ہم نے تمہارے باپ آدم کو مرد اور عورت کے بغیر اور تمہاری ماں حوا کو صرف مرد سے پیدا کیا اور اب عیسی علیہ السلام کو پیدا کر کے چوتھی شکل میں بھی پیدا کرنے پر اپنی قدرت کا کرنا چاہتے ہیں اور وہ ہے صرف بغیر مرد کے پیدا کرنا دراصل اللہ رب العزت تو قادر مطلق ہیں وہ جب جہاں اور جس طرح چاہیں پیدا کر سکتے ہیں وہ بے جان چیز سے جاندار کو پیدا کر سکتے ہیں اور جاندار سے بے جان بیٹے کی بشارت کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام نے حضرت مریم سلام اللہ علیہا پر پھونک ماری اور وہاں سے چلے گئے کچھ دنوں کے بعد حضرت مریم سلام اللہ علیہا کو بچے کی پیدائش کے آثار محسوس ہونے لگے جیسے جیسے پیدائش کے دن قریب آتے جا رہے تھے آپ کی پریشانی میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا جب پیدائش کا وقت قریب آیا تو آپ لوگوں سے خوف سے بیت المقدس سے تقریبا نو میل دور جنگل کی جانب ایک پہاڑی کوہ صراط کی جانب چلی گئیں یہی وہ جگہ ہے جو بعد میں بیت الاحم کہلائی جب حضرت مریم سلام اللہ علیہا کو درد زے شروع ہوا تو ایک کھجور کے درخت سے ٹیک لگا کر بیٹھ گئیں۔ زچگی کی تکلیف کی شدت اور دنیا والوں کے خوف نے آبدیدہ کر دیا۔ کہنے لگیں۔ کاش میں اس سے پہلے مر ہی گئی ہوتی۔ اور لوگوں کی یاد سے بھی بھولی بسری ہو جاتی۔ علماء فرماتے ہیں کہ انہوں نے موت کی آرزو اس لیے کی کہ وہ عزیز و اقارب خاندان برادری اور لوگوں کو کس طرح مطمئن کر سکیں گی۔ جبکہ کوئی ان کی صداقت کی تصدیق کرنے والا بھی نہیں۔ کی شہرت ایک نیک پارسہ اور زاہدہ کے طور پر تھی لہذا ان کے لیے یہ تصور ہی بڑا روح فسہ اور تکلیف دہ تھا کہ لوگ انہیں بدکار سمجھیں ابھی حضرت مریم سلام اللہ علیہا انجانے اندیشوں اور وسوسوں میں گری ہوئی تھی کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے وادی کے نیچے سے آواز دی اے مریم پریشان نہ ہوں تمہارے پروردگار نے تمہارے قدموں تلے ایک چشمہ جاری کر دیا ہے اور ذرا کھجور کے درخت کو ہلاؤ دیکھو یہ تمہارے سامنے تر و تازہ کھجوریں گرا دے گا اب تم اطمینان کے ساتھ یہ تازہ کھجوریں کھاؤ چشمے کا پانی پیو اور بچے کو دیکھ کر اپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو اور اگر کوئی انسان نظر پڑ جائے تو اشارے سے کہہ دینا کہ میں نے روزہ رکھا ہوا ہے میں آج کسی شخص سے بات نہیں کر سکتی اس وقت کی شریعت میں کھانے پینے کے ساتھ بولنے کا روزہ بھی موجود تھا حضرت جبرائیل علیہ السلام کے اس پیغام سے حضرت مریم سلام اللہ علیہا کو اطمینان اور تسلی ہو گئی کہ اب میرا رب مجھے بدنامی اور رسوائی سے بچا لے گا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ ولادت کے چالیس روز بعد جب طہارت ہو چکی تو حضرت مریم سلام اللہ علیہا اپنے گھر والوں کے پاس آئیں۔ لوگ نومولود بچے کو گود میں دیکھ کر حیران رہ گئے۔ اور بدگمان ہو کر بولے اے مریم یہ تو تو نے بڑے گناہ کا کام کیا نہ تو تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں بدکار تھی حضرت مریم سلام اللہ علیہا نے جبرائیل امین علیہ السلام کی ہدایت کے مطابق بچے کی طرف اشارہ کر دیا روایت میں ہے کہ جب خاندان نے حضرت مریم سلام اللہ علیہا کو ملامت کرنا شروع کیا تو اس وقت حضرت عیسی علیہ السلام دودھ پی رہے تھے جب انہوں نے لوگوں کی ملامت بھری باتیں سنی تو دودھ پینا چھوڑ دیا اور اپنی بائیں کروٹ پر سہارا لے کر ان کی جانب متوجہ ہوئے اور انگشت شہادت سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا میں اللہ کا بندہ ہوں اور پھر اللہ کی طرف سے نبوت اور کتاب ملنے کی خبر دی اس کے بعد فرمایا اللہ نے مجھے نماز اور زکوۃ کا پابند بنایا اور جب تک میں زندہ ہوں مجھے اپنی والدہ کا حق ادا کرنے والا بنایا اور مجھ کو سرکش اور بدبخت نہیں بنایا اور اللہ کی سلامتی ہے مجھ پر جب میں پیدا ہوا جب میں مارو گا اور جب دوبارہ زندہ کر کے اٹھایا جاؤں گا لوگوں نے جب نومولود بچے کے منہ سے یہ الفاظ سنے تو حیرت زدہ رہ گئے اور انہیں یقین ہو گیا کہ بی بی مریم سلام اللہ علیہا پاک دامن ہیں اور یہ بچہ اللہ کا برگزیدہ بندہ ہے اس واقعے کے بعد خاندان اور بنی اسرائیل کے سمجھدار لوگ دونوں کی بڑی عزت کرنے لگے اور انہیں خیر و برکت کا باعث سمجھنے لگے یوں اللہ رب العزت نے اپنی قدرت کاملہ سے بغیر باپ کے اپنے پیغمبر حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش فرمائی۔ ناظرین جدیہ کے پہاڑوں میں واقع بیت اللہم فلسطین کا ایک بہت بڑا گاؤں ہے جو سطح سمندر سے آٹھ سو میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ بیت اللہم کے جنوب میں چند میل کی مسافت پر کوہ صراط یا کوہ سعید کے دامن میں وہ تاریخی مقام ہے۔ جہاں حضرت عیسی علیہ السلام پیدا ہوئے۔ غار سے متصل کونے میں ایک پتھر نصب ہے جس میں ایک گول سوراخ ہے بتایا جاتا ہے کہ اس جگہ کھجور کا وہ درخت تھا جس کے متعلق قرآن مجید میں ذکر ہے کہ اے مریم اسے ہلاؤ تو کھجوریں گریں گی