حضرت زکریا علیہ السلام اللہ تعالی کے معزز اور جمیل القدر پیغمبر ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے حضرت زکریا علیہ السلام کو قوم بنی اسرائیل اور پیغمبروں میں برگزیدہ کیا تھا۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت ذکریا علیہ السلام حضرت داؤد علیہ السلام کی اولاد میں سے تھے۔ اور دوسری روایات میں عربیہ کی اولاد میں سے تھے۔ دن گزرتے گئے ابراہیم اور یعقوب کی نسل سے کچھ نیک لوگ پیدا ہوئے۔ ان کو آل عمران کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اللہ تعالی نے سورہ آل عمران میں فرمایا ترجمہ خدا نے آدم اور نوح اور خاندان ابراہیم اور خاندان عمران کو تمام جہان کے لوگوں میں منتخب فرمایا تھا ان میں سے بعض کی اولاد تھے اور خدا سننے والا اور جاننے والا ہے جس عمران کا ذکر قرآن میں کیا ہے یہ داؤد کی اولاد سے ہیں زکریا کی بیوی یحییٰ کی والدہ اور مریم علیہ السلام کی والدہ حنا دونوں حقیقی بہنیں تھیں اور زکریا علیہ السلام رشتے میں مریم علیہ السلام کے خالو تھے عمران کی بیوی نے منت منگھی تھی کہ جو بچہ پیدا ہوگا اسے بیت المقدس کی خدمت کے لیے وقف کر دیں گی۔ حضرت مریم علیہ السلام کی پیدائش کے بعد جب انہیں بیت المقدس میں لایا گیا تو ان کی کفالت کی ذمہ داری اللہ نے حضرت ذکریا علیہ السلام پر ڈالی۔ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل میں معزز مانے جاتے تھے۔ حضرت زکریا علیہ السلام کی کفالت میں مریم علیہ السلام نے بہت اچھی پرورش پائی اور وہ نیک اور عبادت گزار اور بہت زیادہ سچ بولنے والی تھی۔ سورہ آل عمران ترجمہ پروردگار نے اس کو پسندیدگی کے ساتھ قبول فرمایا اور اسے اچھی طرح پرورش کیا اور زکریا کو ان کا متکلف بنایا زکریا جب کبھی عبادت گاہ میں اس کے پاس جاتے تو اس کے پاس کھانا پاتے کی کیفیت دیکھ کر ایک دن مریم سے پوچھنے لگے کہ مریم یہ کھانا تمہارے پاس کہاں سے آتا ہے وہ بولیں خدا کے ہاں سے آتا ہے بے شک خدا جسے چاہتا ہے بے شمار رزق دیتا ہے بخاری و مسلم ترین و نسائی کی حدیث ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے زمانے میں مریم علیہ السلام سب سے افضل عورت تھیں۔ اور اس امت میں خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہ سب سے افضل عورت ہے۔ جب زکریا علیہ السلام حضرت مریم علیہ السلام کے کمرے میں جاتے تو ان کے پاس بے موسم کے پھل رکھے نظر آتے۔ وہ پوچھتے اے مریم تیرے پاس یہ روزی کہاں سے آئی؟ تو وہ جواب دیتی کہ اللہ کے پاس سے آئے۔ بے شک خدا جسے چاہتا ہے بے شمار رزق دیتا ہے زکریا نے ان کی فضیلت دیکھی تو ان کے دل میں بھی اولاد کی خواہش پیدا ہوئی اور اس وقت تک بے اولاد تھے عمر سو سال سے زائد تھی بیوی نوے سال کی تھی اولاد کی شدید تمنا کے باعث انہوں نے اللہ سے مدد مانگی ترجمہ یہ تمہارے پروردگار کی مہربانی کا بیان ہے جو اس نے اپنے بندے زکریا پر کی تھی جو میری اور اولاد یعقوب کی میراث کا مالک ہو اور اے میرے پروردگار اس کو خوش اطوار بناؤ زکریا علیہ السلام اپنے دور میں اکیلے ہی نبی تھے ان کے دور میں اصحاب و رشتہ دار میں کوئی قابل آدمی نہ تھا تو ہم نے ان کی پکار سن لی اور ان کو یحییٰ بخشے اور ان کی بیوی کو ان کے حسن معاشرت کے قابل بنا دیا یہ لوگ لپک لپک کر نیکیاں کرتے اور ہمیں امید سے پکارتے اور ہمارے آگے عاجزی کیا کرتے تھے دعا کی قبولیت اور یحییٰ علیہ سلام کی خوشخبری سنائی زکریا علیہ سلام یہ سن کر خوش ہوئے اور حیرانگی سے کہنے لگے پروردگار میرے ہاں کس طرح لڑکا ہوگا جس حال میں میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی انتہا کو پہنچ گیا ہوں اللہ تعالی نے جواب دیا حکم ہوا کہ اسی طرح ہو گا تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ مجھے یہ آسان ہے کہ میں پہلے تم کو بھی پیدا کر چکا ہوں اور تم کچھ چیز نہ تھے زکریا علیہ السلام نے عرض کیا کہ اے پروردگار میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما دیجیے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تم صحیح و ظالم ہو کر تین دن رات لوگوں سے بات نہ کر سکو گے اللہ نے نشانی ظاہر کردی چنانچہ جب وہ وقت آیا کہ آپ علیہ السلام بول سکتے تھے مگر بول نہ پائے اور صبح و شام اللہ کی عبادت میں مصروف رہتے یہ نشانی تھی کہ ان کے ہاں بچہ پیدا ہونے والا ہے پھر وہ عبادت کے حجرے سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو ان سے اشارے سے کہا صبح و شام خدا کو یاد کرتے رہو اللہ تعالی نے سورہ آل عمران میں فرمایا وہ ابھی عبادت گاہ میں کھڑے نماز ہی پڑھ رہے تھے کہ فرشتوں نے آواز دی کہ زکریا خدا تمہیں یحییٰ کی بشارت دیتا ہے جو خدا کے فیض یعنی عشاء کی تصدیق کریں گے اور سردار ہوں گے اور عورتوں سے رہبت نہ رکھنے والے اور خدا کے پیغمبر یعنی نیکوکاروں میں ہوں گے اللہ نے انہیں یحییٰ کے روپ میں انتہائی فرمانبردار نیک صالح پرہیزگار اور عبادت گزار بیٹا عطا فرمایا زکریا اللہ تعالی کا شکر بجا لائے اور قوم بنی اسرائیل کو وعظ و نصیحت کرتے رہے بنی اسرائیل کی خباثت جب بنی اسرائیل نے حضرت زکریا علیہ السلام کو مارنے کا قصد کیا تو آپ ظالموں سے بچنے کے لیے ایک درخت کے کھوکھلے تنے میں چھپ گے جب ظالم وہاں پہنچے تو آپ کو کہیں نہ پایا اتنے میں لوگوں کے پاس شیطان آیا اور بتایا کہ جس کو تم تلاش کر رہے ہیں وہ یہاں ہے اس کے بعد آپ کو شہید کر دیا گیا
