اللہ کو خوش کرنے کا طریقہ
1 min read

اللہ کو خوش کرنے کا طریقہ

سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالی عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات پر روئیں۔ کہا اے ابا جان! آپ اپنے رب کے کتنے قریب ہو گئے ہیں۔ اے ابا جان! میں جبرائیل کو آپ کی وفات کی خبر دیتی ہوں۔ اے ابا جان جنت الفردوس آپ کا ٹھکانہ ہے۔

سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہمراہ انصاریوں کے ہاں ایک قریب الموت آدمی کے پاس گئے۔ اس کے اہل و عیال رو رہے تھے۔ آپ نے کہا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موجودگی میں رو رہے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان کو چھوڑ دو جب تک یہ آدمی ان کے پاس ہے، ان کو رونے دو۔

جب واجب ہو جائے گا تو یہ نہ روئے۔ جابر کہتے ہیں میں نے یہ حدیث عمر بن حمید قرشی کو سنائی۔ انہوں نے پوچھا واجب ہو جائے گی کہا کیا معنی ہے؟ کہا جب اس کو قبر میں داخل کر دیا جائے گا۔

حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس کسی نے میرے کسی امتی کی کوئی حاجت پوری کر دی، اس کا دل خوش کرنے کے لیے۔ تو اس نے مجھے خوش کیا اور جس نے مجھے خوش کیا اس نے میرے اللہ کو خوش کیا اور جس نے اللہ کو خوش کیا اللہ اس کو جنت میں داخل فرمائے گا۔

تشریح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اپنے امتیوں کے ساتھ جو خاص تعلق ہے۔ اس کا اندازہ اس حدیث میں کیا جا ہے۔ اس میں فرمایا گیا ہے کہ آپ کے کسی امتی کو خوش کرنے کے لیے اس کا کوئی کام کر دینا اور اس کے ساتھ اچھا سلوک کرنا۔ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش کرنے والا عمل ہے۔ اور اس کا صلہ اللہ تعالی کی خوشی اور جنت ہے۔